حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ میں استادِ اخلاق مرحوم آیت اللہ محمد علی ناصری نے اپنے ایک اخلاقی درس میں "خدا کی وسیع رحمت اور بندوں کی توبہ سے اس کا تعلق" کے موضوع پر گفتگو کی۔ جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ، فلاں شخص اللہ کی رحمت سے مایوس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کیوں؟(یاد رکھو) خواہ کتنے ہی گناہ کیوں نہ کیے ہوں، لیکن اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہونا کیونکہ اللہ کی رحمت تمہارے گناہوں سے کہیں عظیم ہے"۔
اگر کوئی شخص خدا کی طرف جائے تو اسے پتا چلے کہ خدا اس سے کتنی محبت کرتا ہے۔ انسان کا غفلت کی نیند سے بیدار ہونا امتحاناتِ الہی کے نزول کا سبب ہے۔
ایک اعرابی شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا "یا رسول اللہ! اگر کوئی گناہ کرے تو اللہ (اس کے ساتھ) کیا کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اس کے گناہ اس کے نامۂ اعمال میں لکھے جاتے ہیں اور اس کے گناہ کے گواہ بھی موجود ہوتے ہیں"۔ کسی نے پوچھا "یا رسول اللہ! اگر وہ توبہ کر لے تو کیا ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "وہ (خدا) گناہ معاف کر دیتا ہے"، تو انہوں نے پوچھا، "تو پھر گواہوں کا کیا ہو گا؟" فرمایا: "وہ اس کے گناہ کو فراموش کر دیتے ہیں"۔ اس نے پوچھا کہ "اگر وہ دوبارہ گناہ کرے تو؟ فرمایا: "تو گناہ بھی دوبارہ لکھا جاتا ہے"۔ اس نے کہا "اگر پھر توبہ کر لے؟ تو فرمایا: "تو وہ پھر معاف کر دے گا"۔ ائمہ معصومین علیہم السلام، فرشتے، زمین، رات اور دن اور باقی مخلوقات یہ سب گواہوں میں شمار ہوتے ہیں ۔
خداوند متعال توبہ قبول کرنے والا ہے اور حتی توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ انسان کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ گناہ نہ کرے، اگر غلطی سے کوئی گناہ ہو جائے تو فوراً توبہ کرے اور توبہ کو نہ توڑنے کی کوشش کرے۔ کبھی بھی خدا کی رحمت سے مایوس نہ ہو کیونکہ خدا مہربان اور کریم ہے۔